EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ایک عمر سے تجھے میں بے عذر پی رہا ہوں
تو بھی تو پیاس میری اے جام پی لیا کر

آلوک یادو




حد امکان سے آگے میں جانا چاہتا ہوں پر
ابھی ایمان آدھا ہے ابھی لغزش ادھوری ہے

آلوک یادو




حسن کی دل کشی پہ ناز نہ کر
آئنے بد نظر بھی ہوتے ہیں

آلوک یادو




مرے لیے ہیں مصیبت یہ آئنہ خانے
یہاں ضمیر مرا بے نقاب رہتا ہے

آلوک یادو




مجھ کو جنت کے نظارے بھی نہیں جچتے ہیں
شہر جاناں ہی تصور میں بسا ہے صاحب

آلوک یادو




نئی نسلوں کے ہاتھوں میں بھی تابندہ رہے گا
میں مل جاؤں گا مٹی میں قلم زندہ رہے گا

آلوک یادو




پیار کا دونوں پہ آخر جرم ثابت ہو گیا
یہ فرشتے آج جنت سے نکالے جائیں گے

آلوک یادو