EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آ رہی ہے چاہ یوسف سے صدا
دوست یاں تھوڑے ہیں اور بھائی بہت

الطاف حسین حالی




آگے بڑھے نہ قصۂ عشق بتاں سے ہم
سب کچھ کہا مگر نہ کھلے راز داں سے ہم

الطاف حسین حالی




بہت جی خوش ہوا حالیؔ سے مل کر
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں

الطاف حسین حالی




بے قراری تھی سب امید ملاقات کے ساتھ
اب وہ اگلی سی درازی شب ہجراں میں نہیں

الطاف حسین حالی




چور ہے دل میں کچھ نہ کچھ یارو
نیند پھر رات بھر نہ آئی آج

الطاف حسین حالی




دھوم تھی اپنی پارسائی کی
کی بھی اور کس سے آشنائی کی

الطاف حسین حالی




دکھانا پڑے گا مجھے زخم دل
اگر تیر اس کا خطا ہو گیا

الطاف حسین حالی