EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یوں تو سید بھی ہو مرزا بھی ہو افغان بھی ہو
تم سبھی کچھ ہو بتاؤ مسلمان بھی ہو

علامہ اقبال




زمام کار اگر مزدور کے ہاتھوں میں ہو پھر کیا
طریق کوہکن میں بھی وہی حیلے ہیں پرویزی

علامہ اقبال




زمانہ عقل کو سمجھا ہوا ہے مشعل راہ
کسے خبر کہ جنوں بھی ہے صاحب ادراک

علامہ اقبال




ضمیر لالہ مۂ لعل سے ہوا لبریز
اشارہ پاتے ہی صوفی نے توڑ دی پرہیز

علامہ اقبال




زندگانی کی حقیقت کوہ کن کے دل سے پوچھ
جوئے شیر و تیشہ و سنگ گراں ہے زندگی

علامہ اقبال




بجھتی آنکھوں میں ترے خواب کا بوسہ رکھا
رات پھر ہم نے اندھیروں میں اجالا رکھا

آلوک مشرا




ایک پتہ ہوں شاخ سے بچھڑا
جانے بہہ کر میں کس دشا جاؤں

آلوک مشرا