EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں

علامہ اقبال




وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں
خدا مجھے نفس جبرئیل دے تو کہوں

علامہ اقبال




یہی زمانۂ حاضر کی کائنات ہے کیا
دماغ روشن و دل تیرہ و نگہ بیباک

علامہ اقبال




یقیں محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم
جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں

علامہ اقبال




یہ ہے خلاصۂ علم قلندری کہ حیات
خدنگ جستہ ہے لیکن کماں سے دور نہیں

علامہ اقبال




یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو
کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں

علامہ اقبال




یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید
کہ آ رہی ہے دمادم صدائے کن فیکوں

علامہ اقبال