لگا کر عشق کا کجرا نین کو
دکھاؤں یاں سیتی حب الوطن کو
بزاں لے جاؤں ہر لحظے میں اک بار
کہ جب لگ روح سوں رشتہ ہے تن کو
رہے عالم میں اس کا سیر اور طیر
نہ دیکھے اس کے کوئی مستانے پن کو
چمن سوں دل کے عالم کو خبر نہیں
ہمیشہ دیکھتے خاکی بدن کو
کر آؤں سیر دل کے بوستاں کا
نہ جاوے وہ کبھی ہرگز چمن کو
دکھاؤں یار کے زلفاں سوں یک تار
نہ چاہے پھر کبھی مشک ختن کو
نہ تھا آدم اتھا وہ ذات مطلق
سناؤں یہ صدا اب تجھ کرن کو
صدف میں نین کے دکھلاؤں گوہر
نہ راکھے آرزو در عدن کو
نہیں گوہر وہ ہیں جیوں چاند اور سور
علیمؔ اللہ جہاں کے انجمن کو
غزل
لگا کر عشق کا کجرا نین کو
علیم اللہ