EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ چپ لگی ہے کہ ہنستا ہے اور نہ روتا ہے
یہ ہو گیا ہے خدا جانے دل کو رات سے کیا

عمر انصاری




جو نہ کھل سکا ترا بھید تھا
جو نہ ہو سکی مری بات تھی

عمر فرحت




جو نہ کھل سکا ترا بھید تھا
جو نہ ہو سکی مری بات تھی

عمر فرحت




اب کوئے صنم چار قدم ہی کا سفر ہے
کچھ اور مسافت کو ٹھہر کیوں نہیں جاتے

عمر فاروق




بدن کا بوجھ اٹھانا بھی اب محال ہوا
جو خود سے ہار کے بیٹھے تو پھر یہ حال ہوا

عمر فاروق




بدن کا بوجھ اٹھانا بھی اب محال ہوا
جو خود سے ہار کے بیٹھے تو پھر یہ حال ہوا

عمر فاروق




ہمیں تو ٹوٹی ہوئی کشتیاں نہیں دکھتیں
ہمارے گھر سے ہی دریا دکھائی دیتا ہے

عمر فاروق