EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مندر بھی صاف ہم نے کئے مسجدیں بھی پاک
مشکل یہ ہے کہ دل کی صفائی نہ ہو سکی

تلوک چند محروم




مندر بھی صاف ہم نے کئے مسجدیں بھی پاک
مشکل یہ ہے کہ دل کی صفائی نہ ہو سکی

تلوک چند محروم




نہ علم ہے نہ زباں ہے تو کس لیے محرومؔ
تم اپنے آپ کو شاعر خیال کر بیٹھے

تلوک چند محروم




نہ رہی بے خودی شوق میں اتنی بھی خبر
ہجر اچھا ہے کہ محرومؔ وصال اچھا ہے

تلوک چند محروم




نہ رہی بے خودی شوق میں اتنی بھی خبر
ہجر اچھا ہے کہ محرومؔ وصال اچھا ہے

تلوک چند محروم




صاف آتا ہے نظر انجام ہر آغاز کا
زندگانی موت کی تمہید ہے میرے لیے

تلوک چند محروم




تلاطم آرزو میں ہے نہ طوفاں جستجو میں ہے
جوانی کا گزر جانا ہے دریا کا اتر جانا

تلوک چند محروم