EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کون سے دکھ کو پلے باندھیں کس غم کو تحریر کریں
یاں تو درد سوا ہوتا ہے اور بھی عرض حال کے بعد

توصیف تبسم




کیا یہ سچ ہے کہ خزاں میں بھی چمن کھلتے ہیں
میرے دامن میں لہو ہے تو مہکتا کیا ہے

توصیف تبسم




پاؤں میں لپٹی ہوئی ہے سب کے زنجیر انا
سب مسافر ہیں یہاں لیکن سفر میں کون ہے

توصیف تبسم




پاؤں میں لپٹی ہوئی ہے سب کے زنجیر انا
سب مسافر ہیں یہاں لیکن سفر میں کون ہے

توصیف تبسم




شوق کہتا ہے کہ ہر جسم کو سجدہ کیجے
آنکھ کہتی ہے کہ تو نے ابھی دیکھا کیا ہے

توصیف تبسم




اے ہم نفس نہ پوچھ جوانی کا ماجرا
موج نسیم تھی ادھر آئی ادھر گئی

تلوک چند محروم




عقل کو کیوں بتائیں عشق کا راز
غیر کو راز داں نہیں کرتے

تلوک چند محروم