کون سے دکھ کو پلے باندھیں کس غم کو تحریر کریں
یاں تو درد سوا ہوتا ہے اور بھی عرض حال کے بعد
توصیف تبسم
کیا یہ سچ ہے کہ خزاں میں بھی چمن کھلتے ہیں
میرے دامن میں لہو ہے تو مہکتا کیا ہے
توصیف تبسم
پاؤں میں لپٹی ہوئی ہے سب کے زنجیر انا
سب مسافر ہیں یہاں لیکن سفر میں کون ہے
توصیف تبسم
پاؤں میں لپٹی ہوئی ہے سب کے زنجیر انا
سب مسافر ہیں یہاں لیکن سفر میں کون ہے
توصیف تبسم
شوق کہتا ہے کہ ہر جسم کو سجدہ کیجے
آنکھ کہتی ہے کہ تو نے ابھی دیکھا کیا ہے
توصیف تبسم
اے ہم نفس نہ پوچھ جوانی کا ماجرا
موج نسیم تھی ادھر آئی ادھر گئی
تلوک چند محروم
عقل کو کیوں بتائیں عشق کا راز
غیر کو راز داں نہیں کرتے
تلوک چند محروم