EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عقل کو کیوں بتائیں عشق کا راز
غیر کو راز داں نہیں کرتے

تلوک چند محروم




بعد ترک آرزو بیٹھا ہوں کیسا مطمئن
ہو گئی آساں ہر اک مشکل بہ آسانی مری

تلوک چند محروم




بظاہر گرم ہے بازار الفت
مگر جنس وفا کم ہو گئی ہے

تلوک چند محروم




بظاہر گرم ہے بازار الفت
مگر جنس وفا کم ہو گئی ہے

تلوک چند محروم




برا ہو الفت خوباں کا ہم نشیں ہم تو
شباب ہی میں برا اپنا حال کر بیٹھے

تلوک چند محروم




دام غم حیات میں الجھا گئی امید
ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ احسان کر گئی

تلوک چند محروم




دام غم حیات میں الجھا گئی امید
ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ احسان کر گئی

تلوک چند محروم