EN हिंदी
طائر دل کے لیے زلف کا جال اچھا ہے | شیح شیری
tair-e-dil ke liye zulf ka jal achchha hai

غزل

طائر دل کے لیے زلف کا جال اچھا ہے

تلوک چند محروم

;

طائر دل کے لیے زلف کا جال اچھا ہے
حیلہ سازی کے لیے دانۂ خال اچھا ہے

دل کے طالب نظر آتے ہیں حسیں ہر جانب
اس کے لاکھوں ہیں خریدار کہ مال اچھا ہے

تاب نظارہ نہیں گو مجھے خود بھی لیکن
رشک کہتا ہے کہ ایسا ہی جمال اچھا ہے

دل میں کہتے ہیں کہ اے کاش نہ آئے ہوتے
ان کے آنے سے جو بیمار کا حال اچھا ہے

مطمئن بیٹھ نہ اے راہرو راہ عروج
ترا رہبر ہے اگر خوف زوال اچھا ہے

نہ رہی بے خودی شوق میں اتنی بھی خبر
ہجر اچھا ہے کہ محرومؔ وصال اچھا ہے