EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل کے طالب نظر آتے ہیں حسیں ہر جانب
اس کے لاکھوں ہیں خریدار کہ مال اچھا ہے

تلوک چند محروم




دل میں کہتے ہیں کہ اے کاش نہ آئے ہوتے
ان کے آنے سے جو بیمار کا حال اچھا ہے

تلوک چند محروم




دل میں کہتے ہیں کہ اے کاش نہ آئے ہوتے
ان کے آنے سے جو بیمار کا حال اچھا ہے

تلوک چند محروم




فکر معاش و عشق بتاں یاد رفتگاں
ان مشکلوں سے عہد برآئی نہ ہو سکی

تلوک چند محروم




ہے یہ پر درد داستاں محرومؔ
کیا سنائیں کسی کو حال اپنا

تلوک چند محروم




ہے یہ پر درد داستاں محرومؔ
کیا سنائیں کسی کو حال اپنا

تلوک چند محروم




ہوں وہ برباد کہ قسمت میں نشیمن نہ قفس
چل دیا چھوڑ کر صیاد تہ دام مجھے

تلوک چند محروم