EN हिंदी
فتنہ آرا شورش امید ہے میرے لیے | شیح شیری
fitna-ara shorish-e-ummid hai mere liye

غزل

فتنہ آرا شورش امید ہے میرے لیے

تلوک چند محروم

;

فتنہ آرا شورش امید ہے میرے لیے
نا امیدی راحت جاوید ہے میرے لیے

دیکھتا ہوں ہر کہیں حسن ازل کا انعکاس
ذرہ ذرہ غیرت خورشید ہے میرے لیے

صاف آتا ہے نظر انجام ہر آغاز کا
زندگانی موت کی تمہید ہے میرے لیے

جاگ اٹھتی ہے تہ دامان شب سے صبح نو
موت کیا ہے زیست کی تجدید ہے میرے لیے