EN हिंदी
میری صورت سایۂ دیوار و در میں کون ہے | شیح شیری
meri surat saya-e-diwar-o-dar mein kaun hai

غزل

میری صورت سایۂ دیوار و در میں کون ہے

توصیف تبسم

;

میری صورت سایۂ دیوار و در میں کون ہے
اے جنوں! میرے سوا یہ میرے گھر میں کون ہے

ٹھیک ہے اے ضبط غم آنسو کوئی ٹپکا نہیں
پر یہ دل سے آنکھ تک پیہم سفر میں کون ہے

وہ تو کب کا اپنی منزل پر پہنچ کر سو چکا
چاند کیا جانے کہ راہ پر خطر میں کون ہے

میں اسی صورت کا دیوانہ ہوں پر اے زندگی
صورت یک عمر حائل سنگ و سر میں کون ہے

خاک چھنواتی ہے یہ راتوں کو کس کی جستجو
چاندنی کی طرح پھیلا دشت و در میں کون ہے

ایک چہرہ مستقل اشکوں کے آئینے میں ہے
کچھ بتا اے عمر غم آخر نظر میں کون ہے

پاؤں میں لپٹی ہوئی ہے سب کے زنجیر انا
سب مسافر ہیں یہاں لیکن سفر میں کون ہے

نغمۂ جاں سننے والو! یہ تکلف تا بہ کے
ڈھا کے یہ دیوار بھی دیکھو کہ گھر میں کون ہے