بدن میں روح کی ترسیل کرنے والے لوگ
بدل گئے مجھے تبدیل کرنے والے لوگ
ابد تلک کے مناظر سمیٹ لیتے ہیں
ذرا سی آنکھ کو زنبیل کرنے والے لوگ
تمہی بتاؤ تمہیں چھوڑ کر کدھر جائیں
تمہاری بات کی تعمیل کرنے والے لوگ
کسے بتائیں کہ شاخ صلیب کون سی ہے
یہ پات پات کو انجیل کرنے والے لوگ
زمیں پہ آئے تھے کار پیمبری کے لیے
زمیں سپرد عزازیل کرنے والے لوگ
اندھیری رات ہے خیمے میں اک دیا بھی نہیں
کہاں ہیں صبر کو قندیل کرنے والے لوگ
عبور کر کے اسے ہو گئے کہاں آباد
حیات رہ گزر نیل کرنے والے لوگ
ہم اپنے عشق سے دنیا بدلنا چاہتے ہیں
مگر یہ عشق کی تذلیل کرنے والے لوگ

غزل
بدن میں روح کی ترسیل کرنے والے لوگ
توقیر تقی