روز تبدیل ہوا ہے مرے دل کا موسم
روز کمرے میں مرے سرد ہوا آئی ہے
فکر کی آنچ میں پگھلے تو یہ معلوم ہوا
کتنے پردوں میں چھپی ذات کی سچائی ہے
روز آنکھوں میں اتر جاتا ہے خنجر کوئی
ان دنوں اہل نظر کو غم بینائی ہے
میرے چہرے سے جو پڑھ سکتے ہو پڑھ لو یارو
دل کی ہر بات مرے لب پہ کہاں آئی ہے
اپنے کاندھے پہ لیے پھرتی ہے احساس کا بوجھ
زندگی کیا کسی مقتل کی تمنائی ہے
کیوں نہ تنویرؔ پھر اظہار کی جرأت کیجے
خامشی بھی تو یہاں باعث رسوائی ہے
غزل
روز تبدیل ہوا ہے مرے دل کا موسم (ردیف .. ے)
تنویر سامانی