خود سے بھی اک بات چھپایا کرتا ہوں
اپنے اندر غیر کو دیکھا کرتا ہوں
اپنی صورت بھی کب اپنی لگتی ہے
آئینوں میں خود کو دیکھا کرتا ہوں
ارمانوں کے روپ نگر میں رہ کر بھی
خود کو تنہا تنہا پایا کرتا ہوں
گلشن گلشن صحرا صحرا برسوں سے
آوارہ آوارہ گھوما کرتا ہوں
فرضی قصوں جھوٹی باتوں سے اکثر
سچائی کے قد کو ناپا کرتا ہوں
غزل
خود سے بھی اک بات چھپایا کرتا ہوں
تنویر سامانی