EN हिंदी
خود سے بھی اک بات چھپایا کرتا ہوں | شیح شیری
KHud se bhi ek baat chhupaya karta hun

غزل

خود سے بھی اک بات چھپایا کرتا ہوں

تنویر سامانی

;

خود سے بھی اک بات چھپایا کرتا ہوں
اپنے اندر غیر کو دیکھا کرتا ہوں

اپنی صورت بھی کب اپنی لگتی ہے
آئینوں میں خود کو دیکھا کرتا ہوں

ارمانوں کے روپ نگر میں رہ کر بھی
خود کو تنہا تنہا پایا کرتا ہوں

گلشن گلشن صحرا صحرا برسوں سے
آوارہ آوارہ گھوما کرتا ہوں

فرضی قصوں جھوٹی باتوں سے اکثر
سچائی کے قد کو ناپا کرتا ہوں