لمحۂ امکان کو پہلو بدلتے دیکھنا
آتش بے رنگ میں خود کو پگھلتے دیکھنا
عشق میں یہ فیصلہ ہے اس دل سودائی کا
خود کو گرتے دیکھنا اس کو سنبھلتے دیکھنا
اضطراب درد میں حد سے گزر جانا نہیں
حسن شام آرزو کا روپ ڈھلتے دیکھنا
عمر بے انداز کو کافی سہارا ہو گیا
خواب خوش انداز اس کے ساتھ چلتے دیکھنا
ریگ بے تدبیر میں پرواز محو خواب ہے
اک ہوائے تیز میں اس کو مچلتے دیکھنا
آسماں اے آسماں کیا میری قسمت میں نہیں
اس نگہ میں خواہشوں کی آگ جلتے دیکھنا
غزل
لمحۂ امکان کو پہلو بدلتے دیکھنا
تنویر انجم