ایک ہم ہی تو نہیں آبلہ پا آوارہ
نگہت گل بھی ہوئی باد صبا آوارہ
یہ کہیں عمر گزشتہ تو نہیں تم تو نہیں
کوئی پھرتا ہے سر شہر وفا آوارہ
کون منزل کی خبر دے کسے منزل کی خبر
راہرو آبلہ پا راہنما آوارہ
دل دھڑکتا ہے سر شام کہ گزرے گا ابھی
وادئ شب سے کوئی نغمہ سرا آوارہ
اب کوئی کس سے کہے کیفیت زخم بہار
سبزہ بیگانہ ہے گل چپ ہیں صبا آوارہ
غزل
ایک ہم ہی تو نہیں آبلہ پا آوارہ
اختر ہوشیارپوری