EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کچھ مجھے بھی یہاں قرار نہیں
کچھ ترا غم بھی در بہ در ہے یہاں

اختر ہوشیارپوری




کیا لوگ ہیں کہ دل کی گرہ کھولتے نہیں
آنکھوں سے دیکھتے ہیں مگر بولتے نہیں

اختر ہوشیارپوری




لوگ نظروں کو بھی پڑھ لیتے ہیں
اپنی آنکھوں کو جھکائے رکھنا

اختر ہوشیارپوری




میں اب بھی رات گئے اس کی گونج سنتا ہوں
وہ حرف کم تھا بہت کم مگر صدا تھا بہت

اختر ہوشیارپوری




میں اپنی ذات کی تشریح کرتا پھرتا تھا
نہ جانے پھر کہاں آواز کھو گئی میری

اختر ہوشیارپوری




میں نے جو خواب ابھی دیکھا نہیں ہے اخترؔ
میرا ہر خواب اسی خواب کی تعبیر بھی ہے

اختر ہوشیارپوری




میلے کپڑوں کا اپنا رنگ بھی تھا
پھر بھی قسمت میں جگ ہنسائی تھی

اختر ہوشیارپوری