EN हिंदी
تری گلی میں گئے کتنے ماہ و سال ہوئے | شیح شیری
teri gali mein gae kitne mah o sal hue

غزل

تری گلی میں گئے کتنے ماہ و سال ہوئے

تحسین فراقی

;

تری گلی میں گئے کتنے ماہ و سال ہوئے
گزر گئے کئی موسم ہمیں بحال ہوئے

زباں میں تھی ابھی لکنت کہ حرف عشق کہا
لڑکپنا تھا کہ زنجیر خد و خال ہوئے

میں مسکراتا رہا اور مسکراتا رہا
سوال مجھ پہ کئی میرے حسب حال ہوئے

نہیں کہ کوہ کن و قیس کا زمانہ نہیں
مگر یہ بات کہ یہ لوگ خال خال ہوئے

ٹھہر گیا سوا نیزے پہ آن کر سورج
گزر گئیں کئی صدیاں ہمیں زوال ہوئے

پھر اس کی یاد نے دستک دل حزیں پر دی
پھر آنسوؤں میں نہاں اس کے خد و خال ہوئے

مثال نقش کف پا نہ اٹھ سکے تحسیںؔ
بہ رنگ سبزہ ہم اس درجہ پائمال ہوئے