EN हिंदी
نفس کی زد پہ ہر اک شعلۂ تمنا ہے | شیح شیری
nafas ki zad pe har ek shola-e-tamanna hai

غزل

نفس کی زد پہ ہر اک شعلۂ تمنا ہے

تابش دہلوی

;

نفس کی زد پہ ہر اک شعلۂ تمنا ہے
ہوا کے سامنے کس کا چراغ جلتا ہے

ترا وصال تو کس کو نصیب ہے لیکن
ترے فراق کا عالم بھی کس نے دیکھا ہے

ابھی ہیں قرب کے کچھ اور مرحلے باقی
کہ تجھ کو پا کے ہمیں پھر تری تمنا ہے