آئینہ رو بہ رو رکھ اور اپنی چھب دکھانا
کیا خود پسندیاں ہیں کیا خود نمائیاں ہیں
تاباں عبد الحی
آئینہ رو بہ رو رکھ اور اپنی چھب دکھانا
کیا خود پسندیاں ہیں کیا خود نمائیاں ہیں
تاباں عبد الحی
آئنے کو تری صورت سے نہ ہو کیوں کر حیرت
در و دیوار تجھے دیکھ کے حیران ہے آج
تاباں عبد الحی
آتا ہے محتسب پئے تعزیر مے کشو
پگڑی کو اس کی پھینک دو داڑھی کو لو اکھاڑ
تاباں عبد الحی
آتا ہے محتسب پئے تعزیر مے کشو
پگڑی کو اس کی پھینک دو داڑھی کو لو اکھاڑ
تاباں عبد الحی
آتا نہیں وہ یار ستم گر تو کیا ہوا
کوئی غم تو اس کا دل سے ہمارے جدا نہیں
تاباں عبد الحی
آتش عشق میں جو جل نہ مریں
عشق کے فن میں وہ اناری ہیں
تاباں عبد الحی