EN हिंदी
رویا نہ ہوں جہاں میں گریباں کو اپنے پھاڑ | شیح شیری
roya na hun jahan mein gareban ko apne phaD

غزل

رویا نہ ہوں جہاں میں گریباں کو اپنے پھاڑ

تاباں عبد الحی

;

رویا نہ ہوں جہاں میں گریباں کو اپنے پھاڑ
ایسا نہ کوئی دشت ہے ظالم نہ کوئی اجاڑ

آتا ہے محتسب پئے تعزیر مے کشو
پگڑی کو اس کی پھینک دو داڑھی کو لو اکھاڑ

ثابت تھا جب تلک یہ گریباں خفا تھا میں
کرتے ہی چاک کھل گئے چھاتی کے سب کواڑ

میرے غبار نے تو ترے دل میں کی ہے جا
گو میری مشت خاک سے دامن کی تئیں تو جھاڑ

تاباںؔ زبس ہوائے جنوں سر میں ہے مرے
اب میں ہوں اور دشت ہے یہ سر ہے اور پہاڑ