تیری آنکھیں بڑی سی پیاری ہیں
ان کے پھر دیکھنے کی واری ہیں
گالیاں تیں جو دے گیا تھا مجھے
مجھ کو اب تک وہ یادگاری ہیں
آتش عشق میں جو جل نہ مریں
عشق کے فن میں وہ اناری ہیں
رات جاگا ہے پی شراب کہیں
تیری آنکھیں نپٹ خماری ہیں
تم سے کہتا ہے جان سچ تاباںؔ
جھوٹی باتیں سبھی تمہاری ہیں
غزل
تیری آنکھیں بڑی سی پیاری ہیں
تاباں عبد الحی