EN हिंदी
تیری آنکھیں بڑی سی پیاری ہیں | شیح شیری
teri aankhen baDi si pyari hain

غزل

تیری آنکھیں بڑی سی پیاری ہیں

تاباں عبد الحی

;

تیری آنکھیں بڑی سی پیاری ہیں
ان کے پھر دیکھنے کی واری ہیں

گالیاں تیں جو دے گیا تھا مجھے
مجھ کو اب تک وہ یادگاری ہیں

آتش عشق میں جو جل نہ مریں
عشق کے فن میں وہ اناری ہیں

رات جاگا ہے پی شراب کہیں
تیری آنکھیں نپٹ خماری ہیں

تم سے کہتا ہے جان سچ تاباںؔ
جھوٹی باتیں سبھی تمہاری ہیں