EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وحشت دل یہ بڑھی چھوڑ دیے گھر سب نے
تم ہوئے خانہ نشیں ہو گئیں گلیاں آباد

تعشق لکھنوی




وہ انتہا کے ہیں نازک میں سخت جاں ہوں کمال
عجب طرح کی مصیبت پڑی ہے خنجر پر

تعشق لکھنوی




وہ انتہا کے ہیں نازک میں سخت جاں ہوں کمال
عجب طرح کی مصیبت پڑی ہے خنجر پر

تعشق لکھنوی




وہ کھڑے کہتے ہیں میری لاش پر
ہم تو سنتے تھے کہ نیند آتی نہیں

تعشق لکھنوی




غضب تو یہ ہے مقابل کھڑا ہے وہ میرے
کہ جس سے میرا تعلق ہے خوں کے رشتے کا

تاب اسلم




غضب تو یہ ہے مقابل کھڑا ہے وہ میرے
کہ جس سے میرا تعلق ہے خوں کے رشتے کا

تاب اسلم




میں کس لیے تجھے الزام بے وفائی دوں
کہ میں تو آپ ہی پتھر ہوں اپنے رستے کا

تاب اسلم