EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں نے بھی دیکھنے کی حد کر دی
وہ بھی تصویر سے نکل آیا

شہپر رسول




مجھے بھی لمحۂ ہجرت نے کر دیا تقسیم
نگاہ گھر کی طرف ہے قدم سفر کی طرف

شہپر رسول




مجھے بھی لمحۂ ہجرت نے کر دیا تقسیم
نگاہ گھر کی طرف ہے قدم سفر کی طرف

شہپر رسول




ریختہ کا اک نیا مجذوب ہے شہپرؔ رسول
شہرت اس کے نام پر اک ننگ ہے بہتان ہے

شہپر رسول




کون پرساں ہے حال بسمل کا
خلق منہ دیکھتی ہے قاتل کا

شیخ علی بخش بیمار




کون پرساں ہے حال بسمل کا
خلق منہ دیکھتی ہے قاتل کا

شیخ علی بخش بیمار




آدمیت اور شے ہے علم ہے کچھ اور شے
کتنا طوطے کو پڑھایا پر وہ حیواں ہی رہا

شیخ ابراہیم ذوقؔ