بوسہ جو رخ کا دیتے نہیں لب کا دیجئے
یہ ہے مثل کہ پھول نہیں پنکھڑی سہی
شیخ ابراہیم ذوقؔ
بوسہ جو رخ کا دیتے نہیں لب کا دیجئے
یہ ہے مثل کہ پھول نہیں پنکھڑی سہی
شیخ ابراہیم ذوقؔ
دکھانے کو نہیں ہم مضطرب حالت ہی ایسی ہے
مثل ہے رو رہے ہو کیوں کہا صورت ہی ایسی ہے
شیخ ابراہیم ذوقؔ
دکھانے کو نہیں ہم مضطرب حالت ہی ایسی ہے
مثل ہے رو رہے ہو کیوں کہا صورت ہی ایسی ہے
شیخ ابراہیم ذوقؔ
دنیا نے کس کا راہ فنا میں دیا ہے ساتھ
تم بھی چلے چلو یوں ہی جب تک چلی چلے
شیخ ابراہیم ذوقؔ
احسان نا خدا کا اٹھائے مری بلا
کشتی خدا پہ چھوڑ دوں لنگر کو توڑ دوں
شیخ ابراہیم ذوقؔ
احسان نا خدا کا اٹھائے مری بلا
کشتی خدا پہ چھوڑ دوں لنگر کو توڑ دوں
شیخ ابراہیم ذوقؔ