مصلحت کے زاویوں سے کس قدر انجان ہے
آئینوں کے بیچ میں پتھر بہت حیران ہے
کوئی کیوں بنتا سر محفل تماشا صاحبو
سر اٹھا کر بولنا تو بس میری پہچان ہے
حامیوں کی بھیڑ پر اس راز کو افشا کرو
قافلے کے منتشر ہونے کا بھی امکان ہے
میرا رونا گڑگڑانا رائیگاں سب رائیگاں
آپ کا اک مسکرانا دائمی فرمان ہے
ریختہ کا اک نیا مجذوب ہے شہپرؔ رسول
شہرت اس کے نام پر اک ننگ ہے بہتان ہے
غزل
مصلحت کے زاویوں سے کس قدر انجان ہے
شہپر رسول