EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جھوٹ پر اس کے بھروسا کر لیا
دھوپ اتنی تھی کہ سایا کر لیا

شارق کیفی




جھوٹ پر اس کے بھروسا کر لیا
دھوپ اتنی تھی کہ سایا کر لیا

شارق کیفی




جن پر میں تھوڑا سا بھی آسان ہوا ہوں
وہی بتا سکتے ہیں کتنا مشکل تھا میں

شارق کیفی




کبھی خود کو چھو کر نہیں دیکھتا ہوں
خدا جانے کس وہم میں مبتلا ہوں

شارق کیفی




کبھی خود کو چھو کر نہیں دیکھتا ہوں
خدا جانے کس وہم میں مبتلا ہوں

شارق کیفی




کہاں سوچا تھا میں نے بزم آرائی سے پہلے
یہ میری آخری محفل ہے تنہائی سے پہلے

شارق کیفی




کیسے ٹکڑوں میں اسے کر لوں قبول
جو مرا سارے کا سارا تھا کبھی

شارق کیفی