ہوا کے دوش پہ بادل کی مشک خالی ہے
جو سب کو بانٹتا پھرتا تھا خود سوالی ہے
کسی کو مار کے خوش ہو رہے ہیں دہشت گرد
کہیں پہ شام غریباں کہیں دوالی ہے
تمہارے سامنے کیسے زباں کو جنبش دیں
تمہارے شہر میں سچ بولنا بھی گالی ہے
غزل
ہوا کے دوش پہ بادل کی مشک خالی ہے
شارب مورانوی