EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گھر میں آسیب زلزلے کا ہے
اس لیے خود میں ہی سمٹ کے ہیں

شمیم قاسمی




گھر میں آسیب زلزلے کا ہے
اس لیے خود میں ہی سمٹ کے ہیں

شمیم قاسمی




موئے نے منہ کی کھائی پھر بھی یہ زور زوری
یہ ریختی ہے بھائی تم ریختہ تو جانو

شمیم قاسمی




شہر میں امن و اماں ہو یہ ضروری ہے مگر
حاکم وقت کے ماتھے پہ لکھا ہی کچھ ہے

شمیم قاسمی




شہر میں امن و اماں ہو یہ ضروری ہے مگر
حاکم وقت کے ماتھے پہ لکھا ہی کچھ ہے

شمیم قاسمی




اک شخص تیری بزم سے خاموش اٹھ گیا
شاید یہ بات تیرے لیے سوچنے کی تھی

شمیم روش




مجھے ہر شام اک سنسان جنگل کھینچ لیتا ہے
اور اس کے بعد پھر خونی بلائیں رقص کرتی ہیں

شمیم روش