ہم مرتبہ نہ سمجھو رتبہ مرا تو جانو
شان زمن رہو تم مجھ کو گدا تو جانو
یوں تو نکال دے گا صندل بدن کا کس بل
بوسے کی کر دے خواہش پوری موا تو جانو
اب سے بھی سیکھ لو تم پاؤں زمیں پہ دھرنا
کاغذ قلم اٹھایا تم پر لکھا تو جانو
شیشے پہ پا برہنہ چلنا نہیں ہے آساں
کرچیں چبھیں تو جانو تلوا چھلا تو جانو
موئے نے منہ کی کھائی پھر بھی یہ زور زوری
یہ ریختی ہے بھائی تم ریختہ تو جانو
غازی میاں ہیں چھوٹے لیکن بڑی سی دم ہے
یہ دم پھنسی تو جانو کچھ بھی ہوا تو جانو
کہتے ہیں قاسمیؔ بھی بچپن کا ہے چٹورا
ہتھے چڑھے گی جب بھی وہ دل ربا تو جانو
غزل
ہم مرتبہ نہ سمجھو رتبہ مرا تو جانو
شمیم قاسمی