مری خوشی سے مرے دوستوں کو غم ہے شمیمؔ
مجھے بھی اس کا بہت غم ہے کیا کیا جائے
شمیم جے پوری
مری خوشی سے مرے دوستوں کو غم ہے شمیمؔ
مجھے بھی اس کا بہت غم ہے کیا کیا جائے
شمیم جے پوری
بے خبر پھول کو بھی کھینچ کے پتھر پہ نہ مار
کہ دل سنگ میں خوابیدہ صنم ہوتا ہے
شمیم کرہانی
بجھا ہے دل تو نہ سمجھو کہ بجھ گیا غم بھی
کہ اب چراغ کے بدلے چراغ کی لو ہے
شمیم کرہانی
بجھا ہے دل تو نہ سمجھو کہ بجھ گیا غم بھی
کہ اب چراغ کے بدلے چراغ کی لو ہے
شمیم کرہانی
چپ ہوں تمہارا درد محبت لیے ہوئے
سب پوچھتے ہیں تم نے زمانے سے کیا لیا
شمیم کرہانی
پینے کو اس جہان میں کون سی مے نہیں مگر
عشق جو بانٹتا ہے وہ آب حیات اور ہے
شمیم کرہانی