EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شام نے برف پہن رکھی تھی روشنیاں بھی ٹھنڈی تھیں
میں اس ٹھنڈک سے گھبرا کر اپنی آگ میں جلنے لگا

شمیم حنفی




شام نے برف پہن رکھی تھی روشنیاں بھی ٹھنڈی تھیں
میں اس ٹھنڈک سے گھبرا کر اپنی آگ میں جلنے لگا

شمیم حنفی




تمام عمر نئے لفظ کی تلاش رہی
کتاب درد کا مضموں تھا پائمال ایسا

شمیم حنفی




وہ ایک شور سا زنداں میں رات بھر کیا تھا
مجھے خود اپنے بدن میں کسی کا ڈر کیا تھا

شمیم حنفی




بہت طویل شب غم ہے کیا کیا جائے
امید صبح بہت کم ہے کیا کیا جائے

شمیم جے پوری




بہت طویل شب غم ہے کیا کیا جائے
امید صبح بہت کم ہے کیا کیا جائے

شمیم جے پوری




دنیا ہے کہ گوشۂ جہنم
ہر وقت عذاب الٰہی توبہ

شمیم جے پوری