EN हिंदी
چمن چمن جو یہ صبح بہار کی ضو ہے | شیح شیری
chaman chaman jo ye subh-e-bahaar ki zau hai

غزل

چمن چمن جو یہ صبح بہار کی ضو ہے

شمیم کرہانی

;

چمن چمن جو یہ صبح بہار کی ضو ہے
ترے تبسم رنگیں کا ایک پرتو ہے

خزاں کی رات کے قاتل کہاں گئے دیکھیں
کہ جو لہو ہے چراغ بہار کی لو ہے

چلے نہ ساتھ زمانہ تو اس کو یوں کہیے
ٹھہر گیا ہے مسافر کہ جادۂ نو ہے

بجھا ہے دل تو نہ سمجھو کہ بجھ گیا غم بھی
کہ اب چراغ کے بدلے چراغ کی لو ہے

مری زمیں پہ جبین عرق عرق کے سوا
نہ قطرۂ مۂ رنگیں نہ دانۂ جو ہے

سوال وقت کی پرچھائیوں سے ہم بھی کریں
ہمارے دل میں بھی ہلکا سا ایک پرتو ہے

کٹے جو تیرگی شام غم تو کیسے شمیمؔ
خفا خفا سی کسی کے خیال کی ضو ہے