اس شور تلاطم میں کوئی کس کو پکارے
کانوں میں یہاں اپنی صدا تک نہیں آتی
شکیب جلالی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
| 2 لائنیں شیری |
جاتی ہے دھوپ اجلے پروں کو سمیٹ کے
زخموں کو اب گنوں گا میں بستر پہ لیٹ کے
شکیب جلالی
جہاں تلک بھی یہ صحرا دکھائی دیتا ہے
مری طرح سے اکیلا دکھائی دیتا ہے
شکیب جلالی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
| 2 لائنیں شیری |
جہاں تلک بھی یہ صحرا دکھائی دیتا ہے
مری طرح سے اکیلا دکھائی دیتا ہے
شکیب جلالی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
| 2 لائنیں شیری |
جو موتیوں کی طلب نے کبھی اداس کیا
تو ہم بھی راہ سے کنکر سمیٹ لائے بہت
شکیب جلالی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
کہتا ہے آفتاب ذرا دیکھنا کہ ہم
ڈوبے تھے گہری رات میں کالے ہوئے نہیں
شکیب جلالی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
| 2 لائنیں شیری |
کہتا ہے آفتاب ذرا دیکھنا کہ ہم
ڈوبے تھے گہری رات میں کالے ہوئے نہیں
شکیب جلالی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
| 2 لائنیں شیری |