EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عالم میں جس کی دھوم تھی اس شاہکار پر
دیمک نے جو لکھے کبھی وہ تبصرے بھی دیکھ

شکیب جلالی




ابھی ارمان کچھ باقی ہیں دل میں
مجھے پھر آزمایا جا رہا ہے

شکیب جلالی




ابھی ارمان کچھ باقی ہیں دل میں
مجھے پھر آزمایا جا رہا ہے

شکیب جلالی




بد قسمتی کو یہ بھی گوارا نہ ہو سکا
ہم جس پہ مر مٹے وہ ہمارا نہ ہو سکا

شکیب جلالی




بس ایک رات ٹھہرنا ہے کیا گلہ کیجے
مسافروں کو غنیمت ہے یہ سرائے بہت

شکیب جلالی




بس ایک رات ٹھہرنا ہے کیا گلہ کیجے
مسافروں کو غنیمت ہے یہ سرائے بہت

شکیب جلالی




دل سا انمول رتن کون خریدے گا شکیبؔ
جب بکے گا تو یہ بے دام ہی بک جائے گا

شکیب جلالی