EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کوئی بھولا ہوا چہرہ نظر آئے شاید
آئینہ غور سے تو نے کبھی دیکھا ہی نہیں

شکیب جلالی




کوئی اس دل کا حال کیا جانے
ایک خواہش ہزار تہہ خانے

شکیب جلالی




کوئی اس دل کا حال کیا جانے
ایک خواہش ہزار تہہ خانے

شکیب جلالی




کیا کہوں دیدۂ تر یہ تو مرا چہرہ ہے
سنگ کٹ جاتے ہیں بارش کی جہاں دھار گرے

شکیب جلالی




لوگ دیتے رہے کیا کیا نہ دلاسے مجھ کو
زخم گہرا ہی سہی زخم ہے بھر جائے گا

شکیب جلالی




لوگ دیتے رہے کیا کیا نہ دلاسے مجھ کو
زخم گہرا ہی سہی زخم ہے بھر جائے گا

شکیب جلالی




لوگ دشمن ہوئے اسی کے شکیبؔ
کام جس مہربان سے نکلا

شکیب جلالی