ظرف ٹوٹا تو وصل ہوتا ہے
دل کوئی ٹوٹا کس طرح جوڑے
شیخ ظہور الدین حاتم
زلفوں کی ناگنی تو تری ہم نے کیلیاں
پر ابرواں سے بس نہیں چلتا کہ ہیں پنکیت
شیخ ظہور الدین حاتم
شام کو صبح سے تعبیر کرو تم لیکن
آنکھ والے تو سحر ہی کو سحر جانتے ہیں
شائق مظفر پوری
شام کو صبح سے تعبیر کرو تم لیکن
آنکھ والے تو سحر ہی کو سحر جانتے ہیں
شائق مظفر پوری
آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے
جتنے اس پیڑ کے پھل تھے پس دیوار گرے
شکیب جلالی
آج بھی شاید کوئی پھولوں کا تحفہ بھیج دے
تتلیاں منڈلا رہی ہیں کانچ کے گلدان پر
شکیب جلالی
آج بھی شاید کوئی پھولوں کا تحفہ بھیج دے
تتلیاں منڈلا رہی ہیں کانچ کے گلدان پر
شکیب جلالی