EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ایک اپنا دیا جلانے کو
تم نے لاکھوں دیے بجھائے ہیں

شکیب جلالی




ایک اپنا دیا جلانے کو
تم نے لاکھوں دیے بجھائے ہیں

شکیب جلالی




فصیل جسم پہ تازہ لہو کے چھینٹے ہیں
حدود وقت سے آگے نکل گیا ہے کوئی

شکیب جلالی




گلے ملا نہ کبھی چاند بخت ایسا تھا
ہرا بھرا بدن اپنا درخت ایسا تھا

شکیب جلالی




گلے ملا نہ کبھی چاند بخت ایسا تھا
ہرا بھرا بدن اپنا درخت ایسا تھا

شکیب جلالی




ہم سفر رہ گئے بہت پیچھے
آؤ کچھ دیر کو ٹھہر جائیں

شکیب جلالی




اس شور تلاطم میں کوئی کس کو پکارے
کانوں میں یہاں اپنی صدا تک نہیں آتی

شکیب جلالی