EN हिंदी
ہزار ٹوٹے ہوئے زاویوں میں بیٹھی ہوں | شیح شیری
hazar TuTe hue zawiyon mein baiThi hun

غزل

ہزار ٹوٹے ہوئے زاویوں میں بیٹھی ہوں

ثروت زہرا

;

ہزار ٹوٹے ہوئے زاویوں میں بیٹھی ہوں
خیال و خواب کی پرچھائیوں میں بیٹھی ہوں

تمہاری آس کی چادر سے منہ چھپائے ہوئے
پکارتی ہوئی رسوائیوں میں بیٹھی ہوں

ہر ایک سمت صدائیں ہیں چپ چٹخنے کی
خلا میں چیختی تنہائیوں میں بیٹھی ہوں

نگاہ و دل میں اگی دھوپ کو بجھاتی ہوئی
تمہارے ہجر کی رعنائیوں میں بیٹھی ہوں

جنون وصل تماشے دکھا گیا اتنے
میں آپ اپنے تماشائیوں میں بیٹھی ہوں