EN हिंदी
یہ لفظ لفظ شعلہ بیانی اسی کی ہے | شیح شیری
ye lafz lafz shoala-bayani usi ki hai

غزل

یہ لفظ لفظ شعلہ بیانی اسی کی ہے

سردار آصف

;

یہ لفظ لفظ شعلہ بیانی اسی کی ہے
ہمت ہے اور کس میں کہانی اسی کی ہے

تکمیل ہو رہی ہے بچھڑنے کے باوجود
باقی کی زندگی بھی کہانی اسی کی ہے

رت آ گئی نئی تو اسے دیکھ کر لگا
شاید یہ کوئی یاد پرانی اسی کی ہے

منظر میں اور کیا ہے یہ دیکھا نہیں ابھی
لیکن یہ ہے جو اوڑھنی دھانی اسی کی ہے

میں تو بہت دنوں سے یہ کہتا تھا آج تو
سب نے کہا یہ شام سہانی اسی کی ہے

اک سنگ ہے کہ جینے کا جس کو ملا ہے حکم
اس دل کی دھڑکنوں میں روانی اسی کی ہے

خط ہو کوئی کتاب ہو یا دل کا زخم ہو
جو بھی ہے میرے پاس نشانی اسی کی ہے