خطا اس کی معافی سے بڑی ہے
میں کیا کرتا سزا دینی پڑی ہے
نہیں چل پاؤں گا میں ساتھ اس کے
یہ دنیا بے سبب ضد پر اڑی ہے
ہوا نے پھاڑ دی تصویر لیکن
ابھی اک کیل سینے میں گڑی ہے
وہ مسجد گھر نہ بن جائے کسی کا
نمازیں بند ہیں خالی پڑی ہے
نکل آیا اندھیرے میں کہاں میں
مری پرچھائیں بستر پر پڑی ہے
غزل
خطا اس کی معافی سے بڑی ہے
سردار آصف