EN हिंदी
غم حیات کا جھگڑا مٹا رہا ہے کوئی | شیح شیری
gham-e-hayat ka jhagDa miTa raha hai koi

غزل

غم حیات کا جھگڑا مٹا رہا ہے کوئی

سردار انجم

;

غم حیات کا جھگڑا مٹا رہا ہے کوئی
چلے بھی آؤ کہ دنیا سے جا رہا ہے کوئی

کہو اجل سے ذرا دو گھڑی ٹھہر جائے
سنا ہے آنے کا وعدہ نبھا رہا ہے کوئی

وہ آج لپٹے ہیں کس نازکی سے لاشے سے
کہ جیسے روٹھے ہوؤں کو منا رہا ہے کوئی

کہیں پلٹ کے نہ آ جائے سانس نبضوں میں
حسین ہاتھوں سے میت سجا رہا ہے کوئی