اس کے وارث نظر نہیں آئے
شاید اس لاش کے پتے ہیں بہت
ساقی فاروقی
وہی آنکھوں میں اور آنکھوں سے پوشیدہ بھی رہتا ہے
مری یادوں میں اک بھولا ہوا چہرا بھی رہتا ہے
ساقی فاروقی
وہی جینے کی آزادی وہی مرنے کی جلدی ہے
دوالی دیکھ لی ہم نے دسہرے کر لیے ہم نے
ساقی فاروقی
وہی جینے کی آزادی وہی مرنے کی جلدی ہے
دوالی دیکھ لی ہم نے دسہرے کر لیے ہم نے
ساقی فاروقی
وہ خدا ہے تو مری روح میں اقرار کرے
کیوں پریشان کرے دور کا بسنے والا
ساقی فاروقی
وہ مری روح کی الجھن کا سبب جانتا ہے
جسم کی پیاس بجھانے پہ بھی راضی نکلا
ساقی فاروقی
وہ مری روح کی الجھن کا سبب جانتا ہے
جسم کی پیاس بجھانے پہ بھی راضی نکلا
ساقی فاروقی