EN हिंदी
مرا اکیلا خدا یاد آ رہا ہے مجھے | شیح شیری
mera akela KHuda yaad aa raha hai mujhe

غزل

مرا اکیلا خدا یاد آ رہا ہے مجھے

ساقی فاروقی

;

مرا اکیلا خدا یاد آ رہا ہے مجھے
یہ سوچتا ہوا گرجا بلا رہا ہے مجھے

مجھے خبر ہے کہ اک مشت خاک ہوں پھر بھی
تو کیا سمجھ کے ہوا میں اڑا رہا ہے مجھے

یہ کیا طلسم ہے کیوں رات بھر سسکتا ہوں
وہ کون ہے جو دیوں میں جلا رہا ہے مجھے

اسی کا دھیان ہے اور پیاس بڑھتی جاتی ہے
وہ اک سراب کہ صحرا بنا رہا ہے مجھے

میں آنسوؤں میں نہایا ہوا کھڑا ہوں ابھی
جنم جنم کا اندھیرا بلا رہا ہے مجھے