تمام بچھڑے ہوؤں کو ملاؤ آج کی رات
تمام کھوئے ہوؤں کو اشارا کر کے لاؤ
سالم سلیم
تمہاری آگ میں خود کو جلایا تھا جو اک شب
ابھی تک میرے کمرے میں دھواں پھیلا ہوا ہے
سالم سلیم
تمہاری آگ میں خود کو جلایا تھا جو اک شب
ابھی تک میرے کمرے میں دھواں پھیلا ہوا ہے
سالم سلیم
وہ دور تھا تو بہت حسرتیں تھیں پانے کی
وہ مل گیا ہے تو جی چاہتا ہے کھونے کو
سالم سلیم
یہ کیسی آگ ہے مجھ میں کہ ایک مدت سے
تماشہ دیکھ رہا ہوں میں اپنے جلنے کا
سالم سلیم
یہ کیسی آگ ہے مجھ میں کہ ایک مدت سے
تماشہ دیکھ رہا ہوں میں اپنے جلنے کا
سالم سلیم
زندگی نے جو کہیں کا نہیں رکھا مجھ کو
اب مجھے ضد ہے کہ برباد کیا جائے اسے
سالم سلیم