EN हिंदी
کنار آب ترے پیرہن بدلنے کا | شیح شیری
kanar-e-ab tere pairahan badalne ka

غزل

کنار آب ترے پیرہن بدلنے کا

سالم سلیم

;

کنار آب ترے پیرہن بدلنے کا
مری نگاہ میں منظر ہے شام ڈھلنے کا

یہ کیسی آگ ہے مجھ میں کہ ایک مدت سے
تماشہ دیکھ رہا ہوں میں اپنے جلنے کا

سنا ہے گھر پہ مرا منتظر نہیں کوئی
سو اب کے بار میں ہرگز نہیں سنبھلنے کا

خود اپنی ذات پہ مرکوز ہو گیا ہوں میں
کہ حوصلہ ہی نہیں تیرے ساتھ چلنے کا

اب آ گئے ہو تو پھر عمر بھر یہیں ٹھہرو
بدن سے کوئی بھی رستہ نہیں نکلنے کا

سلیمؔ شمع وجود آ گئی ہے بجھنے پر
بس انتظار کرو موم کے پگھلنے کا