EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کیا ہو گیا کہ بیٹھ گئی خاک بھی مری
کیا بات ہے کہ اپنے ہی اوپر کھڑا ہوں میں

سالم سلیم




میں آپ اپنے اندھیروں میں بیٹھ جاتا ہوں
پھر اس کے بعد کوئی شے چمکتی رہتی ہے

سالم سلیم




میں گھٹتا جا رہا ہوں اپنے اندر
تمہیں اتنا زیادہ کر لیا ہے

سالم سلیم




میں گھٹتا جا رہا ہوں اپنے اندر
تمہیں اتنا زیادہ کر لیا ہے

سالم سلیم




میری مٹی میں کوئی آگ سی لگ جاتی ہے
جو بھڑکتی ہے ترے چھڑکے ہوئے پانی سے

سالم سلیم




نہ جانے کیسی گرانی اٹھائے پھرتا ہوں
نہ جانے کیا مرے کاندھے پہ سر سا رہتا ہے

سالم سلیم




نہ جانے کیسی گرانی اٹھائے پھرتا ہوں
نہ جانے کیا مرے کاندھے پہ سر سا رہتا ہے

سالم سلیم