EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

زنداں میں اچانک ہے یہ کیا شور سلاسل
یہ سالکؔ بے باک کا ماتم تو نہیں ہے

سالک لکھنوی




میں روؤں تو در و دیوار مجھ پر ہنسنے لگتے ہیں
ہنسوں تو میرے اندر جانے کیا کیا ٹوٹ جاتا ہے

سلیم ساگر




میں روؤں تو در و دیوار مجھ پر ہنسنے لگتے ہیں
ہنسوں تو میرے اندر جانے کیا کیا ٹوٹ جاتا ہے

سلیم ساگر




آ رہا ہوگا وہ دامن سے ہوا باندھے ہوئے
آج خوشبو کو پریشان کیا جائے گا

سالم سلیم




اب اس کے بعد کچھ بھی نہیں اختیار میں
وہ جبر تھا کہ خود کو خدا کر چکے ہیں ہم

سالم سلیم




اب اس کے بعد کچھ بھی نہیں اختیار میں
وہ جبر تھا کہ خود کو خدا کر چکے ہیں ہم

سالم سلیم




اپنے جیسی کوئی تصویر بنانی تھی مجھے
مرے اندر سے سبھی رنگ تمہارے نکلے

سالم سلیم